خواتین کے اعتکاف کے چند اہم مسائل                             
                   
 عورت کا اعتکاف گھر کی مسجد میں 

مرد مسجد میں جب کہ عورت اعتکاف اپنے مسجد بیت یعنی گھر کی مسجد میں کرے گی۔وہ جگہ جو اس نے اپنے گھر میں نماز کے لیے مختص کررکھی ہے وہاں اعتکاف بیٹھے گی ۔اگر کوئی جگہ نماز کے لیے مختص نہ ہو تو پہلے ایک جگہ مختص کرنا ضروری ہے ورنہ اس کے بغیر اعتکاف میں، عورت کےلیے بیٹھنا جائز نہیں۔ اگر پورا کمرہ نماز کے لیے مختص ہے تو اس میں اعتکاف درست ہے اور اگر کمرہ نماز کے لیے مختص نہیں تو پہلے پورے کمرے کو نماز کے لیے مختص کریں تب اس میں اعتکاف درست ہوگا۔

  اعتکاف کی جگہ کتنی ہو؟

بہتر یہ ہے کہ عورت جس کمرے کو معتکف بنا رہی ہے وہ کمرہ چھوٹا ہو، سات سے آٹھ فٹ کی جگہ ہو تاکہ عبادات میں یکسوئی رہے۔البتہ اگر کوئی عورت نارمل کمرے میں جو کہ رہائشی کمرہ ہوتا ہے اس میں اعتکاف بیٹھ رہی ہے تو اس کی بھی گنجائش ہے،

 شوہر کی اجازت ضروری ہے:

شادی شدہ عورت کو اپنے شوہر کی اجازت سے اعتکاف کرنا ہوگا،لیکن شوہر جب اجازت دے دے تو اب منع کرنے کا اس کو حق نہیں ہے۔

  موبائل فون کااستعمال

اعتکاف میں بلا ضرورت موبائل فون کا استعمال مناسب نہیں۔لہٰذا اس سے احتراز کرنا چاہیے۔تاہم وقت دیکھنے کے لیے یا خاص دینی لیٹریچر و کتب موبائل می   پڑھنے کے لیے استعمال کرنے میں کوئی 
نہیں حرج


  گھر کے کام کاج کرنا

اکثر خواتین کو گھر کے کام کاج کی دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے یا گھر کے کام کاج خود کرنے پڑتے ہیں،تو اعتکاف کی حالت میں اسی اعتکاف کی جگہ میں رہتے ہوئے گھر کے کام کاج کر سکتی ہیں۔

 کھانا پکانا

اگر کوئی کھانا پکانے والا نہ ہو تو مجبوراً اعتکاف کی جگہ میں رہتے ہوئے کھانا پکاسکتی ہے،اعتکاف کی جگہ سے نکل کر نہیں پکاسکتی۰

 سحری افطاری سب کے ساتھ کرنا

عورت اپنے گھر والوں کےلیے اعتکاف کی جگہ سے نکل کر سحری وغیرہ نہیں بناسکتی اور نہ ہی باہر نکل کر گھر والوں کے ساتھ سحری و افطاری کرسکتی ہے، البتہ اعتکاف کی جگہ میں سب گھر والے آکر سحر وافطار کرسکتے ہیں۔

  اعتکاف کی جگہ سے باہر نکلنا

اعتکاف سے صرف طبعی حاجت کے لیے نکل سکتی ہے ۔طبعی حاجت،جیسے:پیشاب پاخانہ یا فرض غسل(مثلاً :کسی کو احتلام ہو جائے) کے لیے نکلنا جائز ہے۔

 نفلی وضو یا غسل کے لیے نکلنا

نفلی وضو یعنی وضو کے ھوتے ھوئے تازہ وضو کرنا یا نفلی غسل (جمعہ کے غسل)کے لیے نکلنا جائز نہیں۔جیسے ہی نکل کر غسل خانہ واشروم جائے گی اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ہاں! اگر وضو نہیں ہے اور نفلی عبادت، جیسے: تلاوت ، نوافل وغیرہ کے لیے وضو کرنا چاہتی ہے تو اس کے لیے نکل سکتی ہے۔

 ٹھنڈک کے لیے غسل کرنا
اگر اعتکاف کے اندر نہانے کا انتظام ہو سکتا ہے تو اعتکاف کی جگہ میں نہا سکتی ہیں، اگر وہاں پانی گرتا ھو تو بھی کوئی حرج نہیں، کیونکہ عورت کی اعتکاف کی جگہ حقیقی مسجد نہیں. بصورت دیگر واش روم جا کر نہانے سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔تاہم اس میں یہ صورت ہو سکتی ہے کہ اگر عورت وضو کے لیے یا قضا حاجت کے لیے جائے تو وہیں اپنے اوپر پانی بہا کر نہا لے،لیکن زیادہ وقت لگانا درست نہیں،بلکہ جتنی دیر وضو میں لگتی ہے اتنی دیر میں نہا کر فارغ ہو جائے۔


 صابن سے منہ دھونا

وضو کے ارادے کے بغیر صابن سے ہاتھ منہ دھونے سے اعتکاف فاسد ہوجاتا ہے۔ہاں! اگر وضو ٹوٹ گیا ہے اور وضو بنانے کے لیے صابن لے کر نکلی اور صابن سے وضو کیا تو اعتکاف نہیں ٹوٹے گا۔

 سخت بیماری 

جو عورت سخت بیمار ہوجائے اور اعتکاف میں ٹہرنا مشکل ہو تو اگر ڈاکٹر کا اعتکاف والی جگہ پر انا ممکن ھو تو بہت بہتر ھے ورنہ عورت دوائی کے لیے نکل جائے اس سے اعتکاف تو ٹوٹ جائے گا، ایک روزہ اور ایک دن رات قضا بھی کرنا پڑے گی مگر گناہ گار نہ ہوگی ۔

 بلا ضرورت  نکلنا

شرعی یا طبعی حاجت کے علاوہ کسی اور کام کے لیے اعتکاف سے نکلنا جائز نہیں۔ اگر شرعی یا طبعی حاجت نہیں تھی پھر بھی اعتکاف سے نکل گئی تو جان بوجھ کر نکلا ہو یا بھول کر ، ایک گھڑی کے لیے نکلا یا ایک گھنٹے کے لیے،سنت اعتکاف ختم ہوگیا اور وہ نفلی اعتکاف بن گیا۔ ایسی صورت میں ایک دن اعتکاف کی قضا روزہ سمیت کرنی چاہیے۔

ہاتھ دھونے کے لیے نکلنا

کھانے کے لیے، ہاتھ دھونے کے لیے اعتکاف کی جگہ سے نکلنا درست نہیں گو یہ ایک سنت عمل ہے ،لیکن شرعی یا طبعی حاجت نہیں۔


 بات چیت کرنا

بعض خواتین کا خیال ہے کہ اعتکاف میں بیٹھ کر بالکل بات نہیں کر سکتے یہاں
 تک کہ اپنے محرم مردوں سے بھی پردہ کرنا ہوتا ہے وغیرہ۰ یاد رہے شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں. ہاں بلا ضرورت باتیں کرنا اچھا نہیں، لیکن اعتکاف نہ تو بالکل چپ کا روزہ ہوتا ہے اور نہ ہی محرم سے پردہ. لہٰذا ضروری بات چیت کر سکتی ہیں،کوئی محرم مرد یا کوئی عورت ان کے پاس آئے تو ان سے مل بھی سکتی ہیں۔

 حیض واستحاضہ

اگر عورت حالت استحاضہ میں ہو تو اعتکاف کرسکتی ہے، البتہ حالتِ حیض ونفاس میں اعتکاف درست نہیں، کیونکہ حیض ونفاس سے پاک ہونا ہر طرح کے اعتکاف کے لیے لازم ہے اور اگر دورانِ اعتکاف حیض یا نفاس شروع ہوگیا تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔

حیض روکنے والی دوائی استعمال کرنا

عورت کے لیے اعتکاف کے دنوں میں حیض روکنے والی دوا استعمال کرنا جائز ہے مگر دوا ڈاکٹر کی تجویز کے بعد استعمال کرے تاکہ کہیں صحت پر برا اثر نہ پڑے۔اگر صحت پر برا اثر پڑتا ہو تو دوائی استعمال نہ کرنا بہتر ہے۔